نماز میں توجہ کیسے دیں

میں  آپ کو نماز پڑھنے کا ایک ایسا طریقہ بتانے جا رہا ہوں اگر آپ اس طریقے کے ساتھ نماز پڑھو گے تو آپ نماز کے پورے پورے فائدے حاصل کرسکو گے. دراصل ہم لوگ نماز پڑھتے ہیں! لیکن ہم نماز کو ادا نہیں کرتے. اگر آپ کسی بھی مسلمان بچے سے یہ پوچھتے ہو کہ کیا بیٹا نماز پڑھنے سے سکون ملتا ہے؟ تو یقیناً وہ یہی جواب دے گا کہ جی ہاں نماز پڑھنے سے بہت سکون ملتا ہے. لیکن اگر آپ اس سے یہ دوسرا سوال پوچھو گے کہ بیٹا پھر تم نماز پڑھتے کیوں نہیں؟ تو وہ پھر مختلف بہانے لگانا شروع کر دے گا. ہم لوگوں کو نماز پڑھنا سکھا دی جاتی ہے سب کچھ یاد کروا دیا جاتا ہے. لیکن ہمیں نماز ادا کرنا نہیں سکھائی جاتی. 

آج سے 4 سال پہلے میں نے نماز پڑھنا شروع کی. یقین کریں تب میرا نماز پڑھنے کو بالکل بھی دل نہیں کیا کرتا تھا. بس دل یہ کرتا تھا کہ جلدی جلدی سے نماز کو ختم کروں  اور گھر چلا جاؤں. اگر میں بہت زیادہ فارغ بھی ہوتا تھا تو پھر بھی میرا نماز پڑھنے کو دل نہیں کرتا تھا تو سکون ملنا یہ تو بہت دور کی بات تھی. تو مجھے اس چیز کی کافی ٹینشن ہونے لگی. میں نے اس چیز کے بارے میں اپنے محلے کے مولویوں سے پوچھا. لیکن ان مولویوں نے بھی مجھے کوئی جواب نا دیا. پھر میں نے محسوس کیا کہ ان کے ساتھ خود اس طرح ہی ہوتا ہے یہ مجھے کیا بتائیں گے. پھر کافی عرصہ اسی طرح ہی گزرتا گیا. ایک میرا دوست جو کہ سعودی عرب میں رہتا تھا وہ پاکستان آیا اور مجھے ملا تو مجھے بتانے لگا کہ وہاں پر تو سارے عربی بہت زیادہ نمازیں پڑھتے ہیں. وہ اتنی نمازیں پڑھتے ہیں کہ جب مسجد میں داخل ہوتے ہیں تو دو رکعت مسجد میں داخل ہونے کی ہی پرھ  لیتے ہیں. اور ان کے نزدیک نماز چھوڑنے کا تو تصور ہی نہیں ہے. اور انہیں اس چیز کا سکون بھی بہت زیادہ ملتا ہے. وہ تو یہ سب کچھ کر کے بہت زیادہ خوش ہوتے ہیں اور اگر وہاں پر کوئی ایک نماز بھی چھوڑ دیتا ہے تو ان کے نزدیک وہ کفر ہوتا ہے. اور ویسے بھی صحیح مسلم کی حدیث کے مطابق مسلمان اور کافر میں صرف نماز کا ہی فرق ہے. پھر مجھے اس چیز کی تھوڑی سی سمجھ آئی کہ ہم نے اس چیز کو بہت ہلکا لیا ہوا ہے. 

میں آپ کو ایک ایسا طریقہ بتانے جارہا ہوں جس کے مطابق آپ چاہ کر بھی نماز کو نہیں چھوڑوں گے. آپ کو نماز پڑھنے میں اتنا مزہ آئے گا کہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے اور آپ پکے نمازی بن جاؤ گے.

دوستو نماز کا مطلب ہوتا ہے دعا مانگنا. اب آپ غور سے سوچو اور مجھے بتاؤ کہ آپ کو نماز پڑھتے وقت کتنی دفعہ یہ محسوس ہوا ہے کہ آپ اللہ سے کچھ مانگ رہے ہو. آپ اللہ سے دعا کر رہے ہو. یقینا آپ کو کبھی بھی اس طرح محسوس نہیں ہوا ہوگا کہ آپ دعا مانگ رہے ہو. بلکہ ہم تو وہی لائنیں بار بار پڑھتے رہتے ہیں جو ہمیں بچپن میں ہی یاد کروا دی گئی تھیں. اگر میں آپ کو کہو کہ آپ نے کسی جگہ پر بیٹھ جانا ہے اور دس منٹ کے لئے اپنی دنیا اور آخرت کے لئے کامیابیاں مانگنی ہے اور اگر میں آپ کو یہ بھی کہوں کہ آپ نے دس منٹ کے لیے کسی اور جگہ پر بیٹھ جانا ہے اور وہاں پر صرف یہ چند لائنیں بار بار پڑھتے رہنا ہے بولتے رہنا ہے. تو آپ پہلے والے طریقے کو زیادہ ترجیح دوگے. دوستو میں آپ کو ایک Tip  بھی دینا چاہوں گا. کہ آپ جب نماز پڑھ رہے ہو تو آپ جو کچھ بول رہے ہو آپ کو ہر ایک ایک لفظ کا مطلب پتا ہونا چاہیے. لیکن اگر آپ کو سارا کچھ پتہ بھی ہے اور پھر بھی نماز پڑھتے وقت آپ اسے محسوس نہیں کرتے تو اس یاد کرنے کا بھی کوئی فائدہ نہیں. لیکن جب آپ اسے سمجھنا شروع کر دو گے اسے محسوس کرنا شروع کرو گے اپنی زبان کے اندر محسوس کرو گے تو آپ بہت زیادہ دھیان سے نماز پڑھنا شروع کر دو گے. اور آپ کو مزہ آنا شروع ہوجائے گا. اگر ہمیں نماز کے پورے پورے فائدے حاصل کرنے ہیں تو ہمیں اردو کے اندر پوری نماز یاد کرنا پڑے گی.نماز اس طرح سے یاد کرو کہ آپ جب بھی نماز پڑھ لو یا سنو تو آپ کو اس چیز کی سمجھ لگ جائے کہ یہ بات کیا کی جا رہی ہے. 

دوستوں جب میں خود ترجمہ سیکھے بغیر صرف چند لائنوں کو ہی نماز کے اندر پڑھتا رہتا تھا تو میرے اندر بھی کوئی ڈسپلن نہیں تھا. مجھے پتہ ہی نہیں ہوتا تھا کہ کب صبح ہو رہی ہے کب شام ہو رہی ہے. لیکن دوستو جب سے میں نے ترجمہ سیکھ کر نماز پڑھنا شروع کی ہے تو مجھے اس سے نماز پڑھنے میں بھی بہت مزہ آتا ہے. اور میرے اندرڈسپلن آیا ہے. میرے اندر بہت ساری تبدیلیاں آئی ہیں. جب ہم لوگ سمجھ کر نماز پڑھنا شروع کر دیتے ہیں تو ہم اس طاقت کے ساتھ جڑ جاتے ہیں جسے ہم الله کہتے ہیں. دوستو دیکھو جب آپ روزانہ پچاس دفعہ بار بار یہ کہو گے کہ یا الله میری مدد کر، الله  مجھے سیدھے راستے پر چلا ہمارا دماغ خود ہی سیدھا راستہ تلاش کرنا شروع کر دے گا. آپ خود ہی سے سوچنا شروع کر دو گے کہ یہ والا سیدھا راستہ نہیں ہے، یہ والا سیدھا راستہ ہے. 

دوستوں ایک دفعہ ایک مانگنے والا ایک ڈبے کے اوپر بیٹھا ہوتا ہے اور مانگ رہا ہوتا ہے. کہ الله کے نام پر مجھے کچھ دے دو، مجھے کچھ دے دو. تو وہاں سے ایک آدمی گزرتا ہے تو آدمی مانگنے والے کو کہتا ہے کہ تم جس ڈبے پر بیٹھے ہوئے ہو اسے کھولو. بتاؤ اس کے اندر کیا ہے؟ مانگنے والا کہتا ہے کہ نہیں اس میں کچھ بھی نہیں ہے. لیکن پھر بھی وہ اصرار کرتا ہے کہ مجھے دیکھنا ہے پھر سے مانگنے والا کہتا ہے کہ اس کے اندر کچھ بھی نہیں ہے میں بہت سالوں سے اس کے اوپر بیٹھا ہوا ہوں. لیکن پھر بھی وہ بار بار کہتا ہے کہ اسے کھولو تو مجبوری کے طور پر مانگنے والے کو وہ کھولنا پڑتا ہے. اور جب وہ اسے کھولتے ہیں تو وہ پورا ڈبا سونے سے بھرا ہوتا ہے. وہ مانگنے والا کہتا ہے کہ میں ساری زندگی یہاں بیٹھ کر مانگتا رہا لیکن میں نے کبھی اس ڈبے کو کھول کر نہیں دیکھا تھا. یہی حال ہمارا ہے کہ ہم ساری زندگی سے مسلمان ہیں لیکن ہم نے کبھی قرآن مجید کو کھول کر ہی نہیں دیکھا کہ اس کے اندر کیا ہے. اگر ہم اسے پڑھنے بھی بیٹھتے ہیں تو صرف تھوڑی سی عربی پڑھ کر اسے چھوڑ دیتے ہیں. اسی لئے اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم چاہ کر بھی کوئی نماز نہ چھوڑ پائیں تو ہمیں ان سب چیزوں کو اپنی زبان میں سیکھنا پڑے گا جو ہم نماز کے اندر پڑھتے ہیں.  

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *