ڈی این اے ڈیجیٹل ڈیٹا اسٹوریج
آپ بڑے بڑے میمری کارڈ اور فلیش ڈرائیوز کچھ روپیز میں ہی حاصل کر سکتے ہیں. کئی لاکھ GBs کا میموری کارڈ آپ دوکان سے آسانی کے ساتھ خرید سکتے ہیں. اور اس کی قیمت 300 روپے سے 700 روپے تک ہوں گی. ان سٹوریج ڈیوائسز کے اندر جن میں ہارڈ ڈرائیو وغیرہ ہیں ان میں ایک zettabyte تک کا ڈیٹا آپ رکھ سکتے ہو. آپ سوچ رہے ہوں گے کہ zettabyte کیا ہوتا ہے ؟ جس طرح Gb کا مطلب Gigabyte، اور MB کا مطلب Megabyte ہوتا ہے. اسی طرح zettabyte ہوتا ہے. اس کے اندر 1 Trillion Gbs ہوتے ہیں. یعنی کہ سو ارب GBs اور آپ ان ڈیوائسز میں سو ارب جی بی تک کا ڈیٹا محفوظ کر سکتے ہو.
آپ کےمائنڈ میں یہ سوال ضرور آ رہا ہوگا کہ آخر یہ ٹیکنالوجی کب آئے گی؟ اور آخر یہ ٹیکنالوجی ہے کیا؟
دوستوں ہر ایک منٹ میں یوٹیوب پر 400 گھنٹوں کی ویڈیوز اپلوڈ ہوتی ہیں. اور یہی حال فیس بک، نیٹ فلکس اور دوسری بڑی بڑی کومپنیوں کا بھی ہے. ان سب کو بہت زیادہ اسٹوریج کی ضرورت ہوتی ہے. اس وقت ہم HDD, SSD ڈرائیو کا استعمال کر رہے ہیں. ایک تو یہ مسئلہ ہے کہ یہ ڈرائیور بہت زیادہ مہنگی ہوتی ہیں. اور کچھ سالوں کے بعد خراب بھی ہو جاتی ہیں. لیکن سائنسدانوں نےکچھ نیا بنانے کی کوشش شروع کر دی ہے. لیکن اللہ کی بنائی گئی قدرت ہمیشہ انسان کو حیران کر دیتی ہے. ہماری بوڈی کے اندر DNA ہوتا ہے. DNA ہماری ہر چیز میں ہوتا ہے. ہماری ہڈیوں، میں ہمارے بلڈ میں.DNA کے اندر ہر چیز لکھی ہوتی ہے ہمارا قد کتنا ہوگ؟ا ہمارا کلر کونسا ہوگا؟ ہماری آنکھیں کب خراب ہوں گیں ؟ ہماری صحت کیسے ہوگی؟ وغیرہ وغیرہ.
اگر ہم ایک گرامDNA کو اپنی بوڈی سے نکال کر جتنی بھی انفارمیشن اس کے اندر ہے اسے کمپیوٹر میں سیو کرنے کی کوشش کریں. تو ہمیں اس کے لیے 215 ملین GBs یعنی کے 21.5 کروڑ GBs کی space چاہیے .اور وہ بھی صرف ایک گرام کے لئیے. اور دوستوں ایک گرام ڈی این اے آپ کو نظر بھی نہیں آئے گا. یہ اللہ کی قدرت ہے. اس نے انسانوں کو جانوروں کو اور پودوں کو اتنی زیادہ memory دی ہے.
سائنسدانوں نے یہ سوچا ہے کہ DNA کے اندر ہم اپنا ڈیٹا سٹور کریں. مطلب کے آپ کے اندر جو بلڈ ہے اس سےایک DNA لیا جائے. اور پھر اس کے اندر جو بھی آپ کے بارے میں انفارمیشن سٹور ہے اس کو ختم کر کے وہیں پر موویز، سونگز، گیمز اور اس طرح کی چیزیں اسٹور کر دی جائیں اور اس کی قیمت بھی بہت کم آئے گی. کیوں کہ DNA ایک لیٹر خون کے اندر اتنا زیادہ ہوتا ہے اس میں 50 zettabyte تک کا ڈیٹا سٹور کر سکتے ہیں.
اور آج تک پوری دنیا میں جو سٹوریج ہے وہ تقریبا 45 zettabyte کی ہے . یعنی کہ پوری دنیا میں جتنے بھی میموری کارڈز ہیں. جتنی بھی ہارڈ ڈرائیوز ہیں. اور موبائل اور کمپیوٹر ہیں. جتنے بھی ڈیٹا سینٹرز ہیں. اگر ان سب میں سے انفارمیشن کو اکٹھا کیا جائے تو وہ 45 zettabyte بنے گی. انٹرنیٹ پر جو کچھ بھی ہے اگر آپ وہ سب کچھ ڈاونلوڈ کر لو تب بھی ایک لیٹر ڈی این اے کے اندر سپیس باقی بچ جائے گی .
Dr.Dina نے اس پر ریسرچ کی اور experiment کیا اور بعد میں انہوں نے ایک گرام ڈی این اے میں 20کروڑ GBs سے زیادہ ڈیٹا سٹور کیا. انہوں نے کہا کہ وہ اس کے اندر آج تک کی وہ ہر چیز محفوظ کرسکتی ہیں. جو کہ hollywood نے بنائی ہے. hollywood کی تمام موویز ان کے ڈرامہ جو کچھ بھی ہے وہ سارا کچھ .
DNA بہت ہی زیادہ سستا ہے آپ کو ہر فروٹ میں، ہر درخت میں ،ہر چیز میں، مکھیوں میں، اسی طرح ہر چیز کے اندر آپ کو DNA مل جائے گا. جس سے اس کی قیمت بہت کم ہوگی. مطلب کے میموری کارڈ کی پرائز زیادہ سے زیادہ پانچ سو سے لے کر سات سو روپے تک ہو گی. کیونکہ مکھیاں کونسا دنیا سے ختم ہونے لگی ہیں. لیکن اس پانچ سو سات سو روپے میں آپ کو ملے گی وہ20 کروڑ GBs ہوگی.
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ وہ جو میموری کارڈ یا پھر ہارڈڈسک وغیرہ ہوگی وہ تو بہت ہی جلدی خراب ہو جاتی ہو گی. لیکن آپ اس چیز کا اندازہ یہاں سے لگا سکتے ہو کہ آپ کے پاس جوMemory Card ہے وہ دس بیس سالوں میں خراب ہو جاتے ہیں لیکن ڈی این اے سو سال نہیں ہزار سال بھی نہیں پانچ ہزار سال بھی نہیں بلکہ دس ہزار سالوں تک کام کرے گا. یعنی کہ اگر ایک بار آپ نے وہ خرید لیا تو پھر بس آپ کی آنے والی نسلیں ان کی نسلوں کی نسلیں بھی اس کے اندر ڈیٹا سٹور کرتی رہیں گی. اور وہ بھی نہ خراب ہوگی اور اس کی میموری فل نہیں ہوگی.