کیا آپکو ایسا لگتا ہے، کہ آپ یہ کام پہلے بی کر چکے ہو
آپ کو کبھی نہ کبھی ایسا تو ضرور محسوس ہوا ہوگا کہ آپ جو کام کر رہے ہو اسے پہلے کر چکے ہو. یا آپ کو کسی نئی جگہ پر جا کر یہ محسوس ہوا ہوگا کہ میں اس جگہ پر پہلے بھی آ چکا ہوں. ایک اندازے کے مطابق دنیا کے 90 فیصد لوگ اس چیز کا شکار ہوتے ہیں. اس کا نام Deja Vu ہے. اور یہ فرانسیسی زبان کا لفظ ہے. اس کا مطلب ہے پہلے سے دیکھا ہوا. اکثر لوگ جن کے ساتھ اس طرح کا معاملہ ہوتا ہے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس دنیا میں صرف وہ اکیلے ہی ہیں جن کے ساتھ اس طرح ہوتا ہے لیکن اصل میں دنیا کے 90 فیصد لوگ اس وہم کا شکار ہوتے ہیں. اس پر بہت ساری بےمعنی theories بھی ہیں جو کہ میں آپ کو بتاتا ہوں. یہ theories سو فیصد ٹھیک نہیں ہیں بلکہ ان میں بھی غلطیاں ہیں.
کہا جاتا ہے کہ یہ ہمیں اس لئے محسوس ہوتا ہے کیونکہ ہم یہ کام اپنے پہلے جنم میں کرچکے ہوتے ہیں. جو کہ صرف اور صرف خیالی پلاؤ ہے. اور دوسرا یہ کہ جب ہم سو رہے ہوتے ہیں اس وقت ہماری روح ہمارے جسم سے نکل جاتی ہے اور کوئی کام کر رہی ہوتی ہے اور وہ کام ہمارے sub conscience mind کے اندر محفوظ ہو جاتا ہے . اور جب حقیقت کے اندر وہ کام کرنے لگتے ہیں تو ہمیں ایسا لگتا ہے کہ ہم یہ کام پہلے بھی کر چکے ہیں. اور اس پر تیسرا نظریہ یہ ہے کہ ہمارا دماغ ہر وقت کچھ نہ کچھ سوچتا ہی رہتا ہے.اس کے اندر کوئی نہ کوئی بات گردش کرتی رہتی ہے.اور ہم خیالوں ہی خیالوں میں بہت ساری تصویریں بھی بناتے ہیں.اور ان میں سے کچھ تصویریں حقیقت کے ساتھ مل جاتی ہیں اس لیے ہمیں یوں لگتا ہے کہ ہم یہ کام پہلے کر چکے ہیں.
جب ہم پیدا ہوتے ہیں تو ہم اپنے ماں باپ پر جاتے ہیں. ہمارے جسم کے کچھ حصے یاں کچھ نہ کچھ ہمارا ماں باپ کے اوپر جاتا ہے. اسی دوران ہمارے اندر ہمارے ماں باپ کی کچھ یادیں بھی آجاتی ہیں. اسی لیے جب حقیقت میں ہمارے ساتھ کچھ ایسا ہوتا ہے جو کہ ہمارے ماں باپ کے ساتھ ہوچکا تھا تو ہمیں یوں لگتا ہے کہ ہم یہ کام پہلے بھی کر چکے ہیں. اور اس چیز کا پانچواں بڑا نظریہ یہ ہے کہ ہمارے دماغ کے اندر ایک ناڑ ہوتی ہے. اس کے دبنے سے ہمیں یوں لگتا ہے کہ یہ کام ہم پہلے بھی کر چکے ہیں. یہ سارے کے سارے نظریات کسی نہ کسی جگہ پر آ کرغلط ثابت ہوتے ہیں. اس بات کا صحیح علم الله پاک کو ہی ہے. ہم انسان تو صرف اندازہ ہی لگا سکتے ہیں.